اللّٰه نے تین عالم بنائے ہیں

اللّٰه نے تین عالم بنائے ہیں

اللّٰه نے تین عالم بنائے ہیں دنیا،جنت،جہنم۔
جنت جہاں راحتیں ہی راحتیں ہیں۔
جہنم جہاں تکالیف ہی تکالیف ہیں۔
دنیا  جہاں تکالیف بھی ہیں اور راحتیں  بھی ہیں۔
تکالیف اور راحتیں دونوں ہی انسانوں کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں
مسلمان ہو یا کافر تکلیف یا راحت دونوں کو ہی پہنچتی ہے۔ تاہم مسلمان کے ردعمل میں فرق ہونا چاہیے بانسبت کافر کے کیونکہ مسلمان اللّٰه ، آخرت اور تقدیر پر ایمان رکھتا ہے جبکہ کافر ان سب سے محروم ہے
زمین پر اور انسان پر مختلف ادوار میں خوشگوار اور تکلیف دہ حوادث وارد ہوتے رہتے ہیں۔ زمین پر بارانِ رحمت، فرحت بخش ہوائیں، اچھی فصل، اناج، اور تکلیف کی شکل میں زلزلہ، طوفان اور قحط سالی۔اسی طرح انسان پر اس کا ورد کامیابیوں، ناکامیوں مال وجان میں نقصان اور بیماریوں کی صورت میں ہوتا ہے۔
مسلمان جب اس حقیقت پر غور کرتا ہے کہ ہر معاملہ اللّٰه کے حکم سے ہورہا ہے تو مشکل حالات اور غم میں بھی اللّٰه کی رضا پر خوش ہوتا ہے اور خوشی اور کامیابی میں بھی اکڑتا نہیں بلکے اللّٰه کا شکر ادا کرتا ہے۔ اس کے برعکس کوئی کافر ادنٰی انسان تکالیف کو دیوتا کی ناراضگی اور خوشی و کامیابی کو دیوتا کی نظر کرم کا مظہر سمجھتاہے۔
ہمارے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے خواہ حادثہ ہو تکلیف ہو وہ انہونی یا اچانک سے نہیں ہوتی بلکہ وہ تقدیر میں پہلے سے ہی لکھا اور طہ شدہ ہوتا ہے اور کوئی اسے ٹال نہیں سکتا۔
اس چیز کی طلب کرو جو تمہیں فائدہ دے اور اللّٰه سے مدد مانگو اور یہاں تک کہ اگر نقصان بھی ہوجائے تو یہ نہ کہو کہ اگر یہ   کرلیتا تو یہ ہوجاتا کیونکہ ہونا وہی ہے جو تقدیر میں لکھا ہے تو کیوں نہ اس سوچ پر اکتفاء کیا جائے کہ تقدیر میں یہ ہی لکھا تھا اور ویسے بھی اگر کا لفظ تو شیطان کے کام کے دروازہ کھولتا ہے۔
انسان کی خواہش ہونی چاہیے کہ اللّٰه ہمیں آخرت کی نعمتیں آتا فرمائے۔
دنیا کی زندگی تو ہے ہی فانی اصل زندگی تو آخرت کی ہی ہے ۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

تیرے قدموں میں آنامیرا کام تھا

ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ، ﮐﯿﺎ ﺍﺳﯿﺮﯼ ﮨﮯ اور ﮐﯿﺎ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﮨﮯ.