دور حاضر میں سوشل میڈیا کی اہمیت اور اس کے نقصانات
دور حاضر میں سوشل میڈیا کی اہمیت اور اس کے
نقصانات جو کے ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جارہے
اہمیت تو سب جانتے ہی ہیں ہم ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں کسی بھی ٹائم کہیں بھی کسی سے بھی رابطہ کرسکتےہیں لیکن نقصان جوکہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اسکا تھوڑا سا ذکر میں نے لکھنے کی کوشش کی ہے کسی زمانے میں روزانہ رات کو باقاعدگی سے گھر والے اکٹھے بیٹھتے تھے ایک دوسرے کے
بارے میں ہر ایک بات جانتے تھے خاص طور پر ہمسایوں کے بارے میں ان کے حلات کے بارے میں جانتے تھے اب جب سے سوشل میڈیا کا دور آیا ہے ہمسائے تو دور گھر والوں کے بارے میں نہیں پتا ہوتا پہلے جب رات کو سونے جاتے تو ابو کی ٹانگیں دباتا اور سر کی مالشے کرتے تھے پھر سوشل میڈیا لیپ ٹاپ اور انڈرائڈ موبائل آیا اور اس فریضے کو گویا بھول ہی گئے اب تو گھر میں رابطے بھی گویا کھانے کی ٹیبل تک ہی محدود ہو گئے ہیں پہلے بچے اپنے
بزرگوں سے کہانیاں سنتے تھے نوجوان فزیکل گیمز کھیلتے تھے اور بزرگ اکٹھے بیٹھ کر حقہ پیتے تھے مشورے دیتے تھے لیکن اب تو دور حاضر میں یہ ایک خواب سا لگتا ہے جیسے جیسے ہم جدید دو میں داخل ہوتے جارہے ہیں ہم رشتہ احساس اپنائیت کو بھولتے جا رہے ہیں اور اگر ابھی بھی ہم نہ سنبھلے تو وہ دن دور نہیں جب رشتے صرف فارغ وقت اور مطلب کے رہے جائے گے۔
اب اگر بزرگوں کے پاس بیٹھ جائے تو ان کا ایک سوال "بیٹا موبائل ٹھیک ہے انٹرنیٹ چل رہا ہے نیٹ ورک تو بند نہیں ہوگیا ہی ہمارے لیے افسوس کا مقام ہوتا ہے
یہ چند لفظوں کا ایک سوال نہیں ہزاروں لفظوں پے بھاری ایک نوحہ ہے
والدین بڑے حساس ہوتے ہیں انہیں سب نظر آتا ہے لیکن وہ اکثر کچھ نہیں کہتے
سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ
اپنے والدین کو وقت دو
ان کے چہرے پڑھو
ان کے کہنے کا انتظار نہ کرو
#TauqirSays
Twitter.com/TauqirSays
ایسا نہ ہو کہ وقت گزر جائے اور پچھتانا پڑے
نقصانات جو کے ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جارہے
اہمیت تو سب جانتے ہی ہیں ہم ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں کسی بھی ٹائم کہیں بھی کسی سے بھی رابطہ کرسکتےہیں لیکن نقصان جوکہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اسکا تھوڑا سا ذکر میں نے لکھنے کی کوشش کی ہے کسی زمانے میں روزانہ رات کو باقاعدگی سے گھر والے اکٹھے بیٹھتے تھے ایک دوسرے کے
بارے میں ہر ایک بات جانتے تھے خاص طور پر ہمسایوں کے بارے میں ان کے حلات کے بارے میں جانتے تھے اب جب سے سوشل میڈیا کا دور آیا ہے ہمسائے تو دور گھر والوں کے بارے میں نہیں پتا ہوتا پہلے جب رات کو سونے جاتے تو ابو کی ٹانگیں دباتا اور سر کی مالشے کرتے تھے پھر سوشل میڈیا لیپ ٹاپ اور انڈرائڈ موبائل آیا اور اس فریضے کو گویا بھول ہی گئے اب تو گھر میں رابطے بھی گویا کھانے کی ٹیبل تک ہی محدود ہو گئے ہیں پہلے بچے اپنے
بزرگوں سے کہانیاں سنتے تھے نوجوان فزیکل گیمز کھیلتے تھے اور بزرگ اکٹھے بیٹھ کر حقہ پیتے تھے مشورے دیتے تھے لیکن اب تو دور حاضر میں یہ ایک خواب سا لگتا ہے جیسے جیسے ہم جدید دو میں داخل ہوتے جارہے ہیں ہم رشتہ احساس اپنائیت کو بھولتے جا رہے ہیں اور اگر ابھی بھی ہم نہ سنبھلے تو وہ دن دور نہیں جب رشتے صرف فارغ وقت اور مطلب کے رہے جائے گے۔
اب اگر بزرگوں کے پاس بیٹھ جائے تو ان کا ایک سوال "بیٹا موبائل ٹھیک ہے انٹرنیٹ چل رہا ہے نیٹ ورک تو بند نہیں ہوگیا ہی ہمارے لیے افسوس کا مقام ہوتا ہے
یہ چند لفظوں کا ایک سوال نہیں ہزاروں لفظوں پے بھاری ایک نوحہ ہے
والدین بڑے حساس ہوتے ہیں انہیں سب نظر آتا ہے لیکن وہ اکثر کچھ نہیں کہتے
سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ
اپنے والدین کو وقت دو
ان کے چہرے پڑھو
ان کے کہنے کا انتظار نہ کرو
#TauqirSays
Twitter.com/TauqirSays
ایسا نہ ہو کہ وقت گزر جائے اور پچھتانا پڑے
Comments
Post a Comment