مردان کو مردان کیوں کہا جاتا ہے




كيا آپ كو علم ہے كہ
مردان  کو مردان  کیوں کہا جاتا ہے؟؟؟

كہا جاتا ہے كہ پرانے زمانے ميں ایک سلطان نے شادى كا اراده كيا تو اس نے تمام شہزاديوں كو جمع كر كے ان كو كچھ بيج ديئے اور كہا کہ تم ميں سے جو بهى 6 ماه بعد گلاب كا پهول لے كر آئے گی وھی ميرى زوجہ اور سلطنت كى ملكہ ھوگی 6 ماه گزرنے كے بعد تمام شہزادياں ھاتهوں ميں پهول اٹهائے محل ميں حاضر هو گئيں،كچھ كے ھاتھ ميں سرخ ، كچھ كے ھاتھ ميں پيلے غرض ھر ايک كے ھاتھ ميں الگ ھی رنگ كے پهول تهے سوائے ان ميں سے ايک كے كہ جس كے ھاتھ ميں كوئى بهى پهول نہيں تها۔ بادشاه نے اس سے دريافت كيا كہ تمهارے پهول كہاں ھیں تو اسنے جواب ديا كہ اے سلطان آپ نے ہميں جو بيج ديئے تهے وه گلاب كے نہيں تهے سلطان كو شہزادى كا جواب اور اسكى صداقت پسند آئى اور اس سے شادى كر كے اسے ملكہ سلطنت كے خطاب سے نواز ديا
جہاں تک مردان  كا معاملہ ہے تو یقین جانیے اسكے بارے ميں مجھے كچھ پتہ نہيں اور سارى زندگى اس بارے ميں كوئى كہانى بھی نہيں سنى۔
توجہ سے پڑھنے کا شکریہ

Comments

Popular posts from this blog

تیرے قدموں میں آنامیرا کام تھا

اللّٰه نے تین عالم بنائے ہیں

ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ، ﮐﯿﺎ ﺍﺳﯿﺮﯼ ﮨﮯ اور ﮐﯿﺎ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﮨﮯ.